ایک ریگولر کرنٹ یا سیونگ بینک اکاؤنٹ کھولنے کیلئے شناختی دستاویزات کے علاوہ ذرائع آمدنی کا ثبوت طلب کیا جاتا ہے۔ مثلاً تنخواہ دار اپنی ملازمت جبکہ تاجر اپنے کاروبار کا ثبوت پیش کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ تاہم بینک دولت پاکستان کی پالیسی کے تحت ملک بھر کے کمرشل بینک تمام پاکستانی شہریوں کو بنیادی بینکنگ سہولیات فراہم کرنے کے پابند ہیں۔ ایسے پاکستانی شہری جن کے پاس مؤثر قومی شناختی کارڈ موجود ہو، وہ کسی بھی بینک میں صرف 100 روپے کے عوض اپنا ”آسان بینک اکاؤنٹ“ کھلوا سکتے ہیں۔ بظاہر اب ہر پاکستانی کیلئے اپنا بینک اکاؤنٹ کھولنا ممکن ہے مگر کیا یہ واقعی بہت ”آسان“ ہے؟
لیکن دوسری طرف اکثر کمرشل بینک واضح ہدایات کے باوجود شہریوں کو آسان بینک اکاؤنٹ کی سہولت فراہم کرنے سے گریزاں ہیں۔ کہیں صاف انکار کردیتے ہیں کہ صارف اس بینک اکاؤنٹ کا اہل نہیں تو کہیں سسٹم میں خرابی وغیرہ کے بہانے بنا کر بار بار بینک کے چکر لگانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بعض اوقات ایک ہی بینک کی 2 الگ برانچوں میں مختلف طرح کے رویئے دیکھنے کو ملتے ہیں یعنی ایک برانچ صارف کو آسان بینک اکاؤنٹ کیلئے "نااہل" قرار دیتی ہے تو اسی بینک کی دوسری برانچ اکاؤنٹ کھول دیتی ہے۔ ایسے میں یہ مفروضہ قائم کرنا غلط نہ ہوگا کہ اس رویئے میں بینکنگ ادارے سے زیادہ برانچ عملے کی بدنیتی شامل ہے جو چھوٹے پیمانے کے صارفین سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ اگرچہ اس کے خلاف بینکنگ محتسب کو درخواست بھی دی جاسکتی ہے لیکن بہتر ہے کہ پہلے مندرجہ ذیل آسان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنا آسان اکاؤنٹ کھلوانے کی کوشش کی جائے۔
بینک اور برانچ کا انتخاب: پاکستان کے تمام کمرشل بینک آسان اکاؤنٹ کھولنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ آپ اپنی ضروریات اور سہولت کے مطابق کوئی ایک بینک منتخب کریں۔ مثلاً بعض بینکوں کے ڈیبٹ کارڈ ہر جگہ آسانی سے قابل قبول ہیں، ان کے اے ٹی ایم پوائنٹس زیادہ ہیں لیکن ان بینکوں کے چارجز وغیرہ بھی نسبتاً مہنگے ہیں، تاہم اکثر (تمام نہیں) بینک آسان اکاؤنٹ ہولڈر کو پہلے سال بالکل مفت ڈیبٹ کارڈ جاری کرتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ کسی مخصوص بینک کے اکاؤنٹ ہولڈر سے ماہانہ چیک وصول کرتے ہیں تو بہتر ہے کہ اسی بینک میں اکاؤنٹ کھلوائیں تاکہ اپ کا چیک جلد از جلد کیش ہوسکے۔ مذہبی تقاضوں کے مطابق اکاؤنٹ کھولنے کے خواہشمند کسی اسلامی بینک کا رخ کریں۔ ترجیحی طور پر اپنے شناختی کارڈ پر موجود عارضی یا مستقل پتے کے قریب ترین بینک برانچ منتخب کریں کیونکہ اس طرح منیجر یہ اعتراض نہیں کرسکتا کہ آپ اپنے علاقے میں اکاؤنٹ کیوں نہیں کھلوانا چاہتے۔ اگر آپ کا عارضی یا مستقل پتہ کسی دوسرے شہر کا ہے تو پھر اس علاقے کی برانچ میں اکاؤنٹ کھلوانے جائیں جہاں آپ کی موجودہ رہائش ہے۔
کس ٹائم بینک جانا چاہیئے؟ بہتر ہے کہ بینک صبح 9 سے 11 بجے کے درمیان برانچ وزٹ کی جائے۔ کیونکہ اس ٹائم زیادہ رش نہیں ہوتا تو بینک عملہ بھی نئے صارفین کے اکاؤنٹ کھول دیتا ہے۔ کھانے یا نماز جمعہ کے وقفے اور بینک بند ہونے سے چند منٹ پہلے نیا اکاؤنٹ کھلوانے مت جائیں۔ اسی طرح بہتر ہے کہ بروز جمعہ اور لمبی چھٹیوں کے بعد پہلے کاروباری دن بھی یہ کام کرنے سے گریز کریں۔
کیسا لباس پہننا چاہیئے؟ بہتر ہے کہ سادہ لباس پہنیں اور صاف ستھرے حلیئے کے ساتھ بینک تشریف لائیں۔ شلوار قمیض یا پینٹ شرٹ پہن سکتے ہیں۔ ورک یونیفارم بھی ٹھیک ہے لیکن اس پر کسی بڑی کمپنی کا نام اور لوگو نہیں ہونا چاہیئے ورنہ وہ آپ سے انکم کے ثبوت کا لیٹر مانگ سکتے ہیں۔ بزنس سوٹ ٹائی ہرگز نہ پہنیں اور نہ ہی ایسا حلیہ بنائیں جس سے آپ بہت زیادہ امیر نظر آئیں۔
عملے سے کیسا رویہ اختیار کریں؟ آپ کا رویہ مؤدبانہ ہونا چاہیئے لیکن معذرت خواہانہ لہجہ اپنانے سے گریز کریں۔ منیجر سے خوش اخلاقی سے بات کریں اور پراعتماد انداز میں اسے اپنا اکاؤنٹ کھولنے کی درخواست کریں۔”کیا یہاں آسان اکاؤنٹ کھل سکتا ہے؟“ کے بجائے رسمی تعارف کے بعد اپنا شناختی کارڈ دے کر منیجر کو کہیں ”میرا آسان بینک اکاؤنٹ کھول دیں“۔اگر آپ فری لانس ورکر ہیں تو آئی ٹی سے متعلق شعبے کے بجائے خود کو کسی نچلے درجے کا ورکر ظاہر کریں جیسے ورکشاپ کا ملازم، مستری مزدور، سروس سٹیشن ورکر، ٹیکسی یا وین ڈرائیور وغیرہ۔ واضح رہے اس اکاؤنٹ کیلئے بینک آپ سے ذرائع آمدنی کا تحریری ثبوت یا دستاویزات طلب کرنے کا مجاز نہیں۔
دیگر اہم ہدایات: اس اکاؤنٹ کیلئے صرف اصل شناختی کارڈ اور 100 روپے کا ابتدائی ڈپازٹ کافی ہیں۔ بینکر 1 صفحے کا فارم بھرنے میں بھی آپ کی مدد کرے گا۔ اسے درست معلومات فراہم کریں جیسے موجودہ پتہ، موبائل فون نمبر اور ناگہانی موت کی صورت میں اکاؤنٹ کے وارث کا نام اور شناختی کارڈ نمبر لازمی لکھوائیں۔
٭ خیال رہے کہ آپ کا موجودہ پتہ بالکل صحیح ہونا چاہیئے کیونکہ اسی پتے پر آپ کو بینک سےاکاؤنٹ اوپننگ کا لیٹر موصول ہوگا۔ یہ دستاویز دکھانے کے بعد ہی آپ بینک برانچ سے ڈیبٹ کارڈ اور چیک بک وصول کرسکیں گے
٭ اگر اس بینک (کی کسی بھی برانچ میں) پہلے سے آپ کا کوئی اور (آسان یا ریگولر) اکاؤنٹ موجود ہے تو پھر آپ اس بینک میں آسان اکاؤنٹ کھلوانے کے اہل نہیں۔
٭ ڈیبٹ کارڈ/چیک بک ملنے سے پہلے اکاؤنٹ میں ضرورت سے زیادہ رقم ہرگز جمع نہ کروائیں کیونکہ اگر خدانخواستہ اکاؤنٹ اوپن کرنے کی درخواست مسترد ہوجاتی ہے تو پھر آپ کیلئے یہ رقم نکلوانا بہت مشکل ہوجائے گا
٭ عام طور پر ابتدائی ڈپازٹ 100 روپیہ سے زائد نہیں ہوتا کیونکہ ڈیبٹ کارڈ فیس اگلے سال چارج ہوتی ہے اور پہلی چیک بک بھی فری ہے۔ تاہم بعض بینک ڈیبٹ کارڈ کی فیس اکاؤنٹ کھلواتے ہی چارج کرتے ہیں اور بعض چیک بک کے چارجز بھی کاٹتے ہیں۔ اگر آپ چیک زیادہ استعمال نہیں کرتے تو بہتر ہے کہ سب سے کم صفحات والی چیک بک لیں جو کہ سستی مل جاتی ہے۔ یہ بات اکاؤنٹ کھلواتے ہوئے بینکر کو لازمی بتانا ہے کہ آپ نے کون سا کارڈ لینا ہے اور کتنے صفحات کی چیک بک۔ ویزا اور ماسٹر ڈیبٹ کارڈ کے سالانہ چارجز پے پاک اور یونین پے کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔
٭ اکاؤنٹ اوپن کروانے کی درخواست کے بعد اگلے 2 سے 3 ہفتوں کے اندر آپ کا اکاؤنٹ فعال ہوجاتا ہے۔
آسان اکاؤنٹ کے فوائد اور نقصانات: اس اکاؤنٹ کا سب سے بڑا فائدہ کہ اسے کھلوانا کافی آسان ہے زیادہ کاغذی کاروائی کی ضرورت نہیں پیش آتی۔ بعض بینک آسان کرنٹ اور سیونگ دونوں آپشنز فراہم کرتے ہیں۔ دیگر فوائد میں (اکثر بینکوں کی) پہلی چیک بک اور/یا ڈیبٹ کارڈ مفت میں ایشو ہوجاتے ہیں جس سے آپ کو 1000 سے 1500 روپے تک کی بچت ہوجائے گی۔ اس اکاؤنٹ پر بیرون ملک سے رقم بھی منگوائی جاسکتی ہے جو کہ اکاؤنٹ لمٹ کے اندر ہونی چاہیئے۔ یہ نارمل بینک اکاؤنٹ کی طرح ہوتا ہے لیکن اس میں کچھ پابندیاں لاگو ہیں جن کو آپ آسان اکاؤنٹ کے نقصانات کہہ سکتے ہیں:
٭ آسان اکاؤنٹ میں 5 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد رقم نہیں آسکتی ۔ یہ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ اکاؤنٹ بیلنس کی حد ہے۔ اس کے علاوہ ماہانہ اور سالانہ ٹرانزیکشنز پر بھی محدود رقم منتقلی کی اجازت ہے
٭ اکاؤنٹ سے بیرون ملک رقم منتقلی ممنوع ہے تاہم کارڈ سے کی گئی آن لائن انٹرنیشنل ٹرانزیکشنز (اگر ڈیبٹ کارڈ پر اس کی اجازت ہے تو) ہوسکتی ہیں بشرطیکہ وہ اکاؤنٹ کی مقرر کردہ لمٹ کے اندر ہوں
٭ ذرائع آمدنی کی تصدیق کے بغیر اور 5 لاکھ روپے کی بالائی حد والا آسان بینک اکاؤنٹ بیرون ملک ویزہ درخواست کی بینک سٹیٹمنٹ کیلئے موزوں نہیں۔