!کان کی صفائی کے لیے کاٹن بڈز کا استعمال روک دیجیئے – کیونکہ یہ نقصان دہ ہوسکتے ہے

اس طرح کان صاف کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے

صفائی نصف ایمان ہے اور جسمانی صفائی کے دوران اپنے کان صاف کرنا بھی ضروری ہیں۔ مگر بعض لوگ یہ اچھا کام بھی برے طریقے سے کرتے ہیں جس کی وجہ سے فائدے کے بجائے الٹا نقصان کا اندیشہ رہتا ہے۔  امریکی خبر رساں ادارے ”بزنس ان سائیڈر“ نے اس حوالے سے ایک مختصر ویڈیو جاری کی ہے۔

کیا کاٹن سٹک کان صاف کرنے کا بہترین طریقہ ہے؟

اس دلچسپ ویڈیو میں نیویارک سٹی کے معروف  ڈاکٹر اریش ووئید نے کانوں کی صفائی کے صحیح اور غلط طریقے بیان کئے ہیں۔ ناک کان گلا کے ماہرڈاکٹر اریش  کہتے ہیں،

  ”کان صاف کرنے کیلئے روئی کی سٹک کو کبھی بھی اپنے کانوں کے زیادہ اندر داخل نہ کریں۔ بہت سے لوگ کاٹن سٹک کو اپنے اور بچوں کے کانوں کے اندر ڈال دیتے ہیں جس سے ویکس (میل کچیل) باہر نکلنے کے بجائے مزید اندر گھس جاتا ہے “۔

امریکی ڈاکٹر نے انکشاف کیا کہ قدرتی نظام کے تحت کانوں کا میل یعنی ویکس جب ایک حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تو وہ خود بخود کان سے باہر جمع ہونے لگتا ہے جہاں اس کی صفائی بے حد آسان ہے۔  لیکن جب کاٹن سٹک سے اسے دبا کر نکالنے کی کوشش کی جائے تو یہ کان کے اندرونی حصے میں جا کر پتھر کی طرح سخت ہوجاتا ہے جس سے سماعت متاثر ہوتی ہے اور کان میں انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

غلط طریقے سے کان صاف کرنا قوت سماعت کیلئے نقصان دہ

 ڈاکٹر اریش بتاتے ہیں،

”میں کئی مریضوں کے کان سے بڑی مقدار میں ویکس نکال چکا ہوں جو صفائی کے غلط طریقے کی وجہ سے کانوں میں جم جاتا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے بہت سے ایسے مریض بھی دیکھے ہیں جنہوں نے کاٹن سٹک اندر گھسا کر اپنے کان کے پردے پھاڑ لئے تھے“۔

 واضح رہے کان کا پردہ بہت حساس ہوتا ہے اور نوکدار چیز سے زخمی ہوجاتا ہے جس سے قوت سماعت شدید متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا  ہے۔

کان صاف کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

کاٹن سٹک صرف کان کے بیرونی حصے کی صفائی کیلئے بنائی جاتی ہے، اسے کان کے اندر داخل کرنا بہت خطرناک عمل ہے۔ اس ویڈیو کے آخر میں ڈاکٹر اریش ووئید بتاتے ہیں،

  ”کان صاف کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ نہاتے ہوئے اپنے کانوں میں صابن لگائیں اور پھر اسے صاف پانی سے دھو ڈالیں۔ غسل کے بعد صاف ستھرے تولیے کی مدد سے اپنی سب سے چھوٹی انگلی کان کے اندر داخل کریں اور اسے نرمی سے گھما کر مکمل خشک کرلیں“۔

 خیال رہے کے پریشر والے پائپ سے کانوں میں پانی نہ ڈالیں ورنہ کان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔  صابن لگانے کے بعد کانوں میں آہستہ آہستہ پانی ڈالیں تاکہ صابن اور میل کچیل نکل جائے۔ اپنے بچوں کو بھی ایسے ہی کان صاف کرنے کی تربیت دیں اور انہیں اپنے کان میں کاٹن سٹک، ماچس کی تیلی یا پنسل وغیرہ ڈالنے سے منع کریں۔ اگر کان میں بہت زیادہ میل کچیل جمع ہوگیا ہے اور سننے میں دشواری کا سامنا ہے تو فوری طور پر امراض کان کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ وہ آپ کے کان صاف کرسکے۔